عالمی ادارۂ صحت کے مطابق منکی پاکس ایک وائرل اور متعدی بیماری ہے لیکن یہ جان لیوا نہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بیماری متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں یا متاثرہ انسانوں سے دوسرے افراد میں قریبی رابطوں کے ذریعے منتقل ہو سکتی ہے۔اس ضمن میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اس بیماری کی علامات عمومی طور چیچک سے ملتی جلتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے دوران سامنے آتی ہیں۔ ابتدائی طورپر بخار اور جسم ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ قے بھی ہوتی ہے جس کے بعد خاص طور پر ہاتھوں اور چہرے پر چیچک جیسے دانے نمودار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر سرخ رنگ کے دانے ہوتے ہیں اور خارش ہوتی ہے۔ بعد ازاں یہ دانے پھنسی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور ان میں رطوبت رستی ہے، جس سے انفیکشن ایک فرد سے دوسرے شخص کومنتقل ہو سکتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ مرض سانس سے نہیں پھیلتا.انہوں نے بتایا کہ منکی پوکس زیادہ خطرناک نہیں ہے اور متاثر افراد میں اس کی شرحِ اموات صرف 0.4 فی صد ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس مرض سے صرف ان لوگوں کی اموات ہوتی رہی ہیں جو معمر تھے یا جن کا مدافعت کا نظام کمزور تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثر مریضوں کو الگ تھلگ رکھنا چاہیے اور اس متاثرہ شخص کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔ مریض کی دیکھ بھال دستانے پہن کرنی چاہیے جب کہ ہاتھوں کو دھو لینا چاہیے.